مردم شماری وہ عمل ہے جس میں ملک کی کُل آبادی کا شمار کیا جاتا ہے_ اس عمل سے موجودہ حکومت کے لیئے یہ طے کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ اسے کہاں، کتنا اور کسطرح کام کرنا ہے، یعنیٰ ملک کی کس ضرورت پر کتنا کام کرنے کی ضرورت ہے_
مردم شماری کے عمل سے ملک کی کُل آبادی تو معلوم ہوتی ہے ساتھ ساتھ آبادی کے مسائل پر کام کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے_ ملک میں کتنے دیہات اور شہر ہیں، شہروں اور دیہاتوں میں کتنے گھر موجود ہیں، ان میں کتنے لوگ مقیم ہیں، کتنے بچّے نوجوان اور ضعیف گھروں کا حصّہ ہیں، گھر کا کفیل کون ہے، کتنا کماتا ہے، کوئی کفیل ہے یا نہیں، گھر میں کوئی معزور شخص موجود ہے یا نہیں، غرض کہ آبادی کے چھوٹے سے چھوٹے نقطے کو بھی گِن لیا جاتا ہے_
مردم شماری کے عمل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عوام کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان پر کسطرح اور کتنی توجّہ کی ضرورت ہے_ ملک میں بے روزگاری کی شرح کتنی ہے، کتنے افراد بے گھر ہیں، کتنے افراد بالغ ہیں جو حقِ رائے دہی کا استعمال کر سکتے ہیں، کتنے معزور افراد ہیں اور ان کے لیئے کون سی پالسیاں عمل میں لانی ہے، ملک کے معاشی حالات کیا ہیں_ مردم شماری سے سب واضح ہوجاتی ہے_
پاکستانی قانون کے مطابق مردم شماری کا عمل ہر دس سال بعد دھرایا جاتا ہے_ پاکستان میں پہلی مردم شماری سن 1951 میں ہوئی تھی جس کے مطابق پاکستان کی آبادی پچھتّر لاکھ تھی، دوسری مردم شماری سن 1961 میں ہوئی تھی جس میں پاکستان کی آبادی تیرانوے لاکھ تھی_ تیسری مردم شماری مشرقی اور مغربی کی علیحدگی کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی اور 1971 میں ہونے والی مردم شماری 1972 میں ہوئی _1972 میں پاکستان کی آبادی تقریباً پینسٹھ لاکھ تھی _ چوتھی مردم شماری 1981 میں ہوئی جس وقت پاکستان کی آبادی تقریباً چوراسی لاکھ تھی _ ملک کی سیاسی صورتحال خراب ہونے کے باعث اگلی مردم شماری سترہ سال بعد 1998 میں ہوئی اس وقت آبادی کا تناسب تیرہ سے چودہ کروڑ کے درمیان تھا_
اب ملک میں قریب انیس سال بعد 2017 میں مردم شماری کی جارہی ہے، جس میں پہلی بار مشین ریڈ ایبل فارمز کا استعمال کیا جا رہا ہے، اور ساتھ ساتھ پہلی بار خواجہ سراؤں کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے گا_ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ سے 15 اپریل کے درمیان مکمل کیا جائے گا، جبکہ دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے 25 مٔی تک مکمل کیا جائے گا_ پاک فوج کے نوجوان مردم شماری کے دوران مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے_ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ درست معلومات فراہم کریں غلط معلومات فراہم کرنے والے کے خلاف پچاس ہزار جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے_
فارم برائے مردم شماری |
مردم شماری کے عمل سے ملک کی کُل آبادی تو معلوم ہوتی ہے ساتھ ساتھ آبادی کے مسائل پر کام کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے_ ملک میں کتنے دیہات اور شہر ہیں، شہروں اور دیہاتوں میں کتنے گھر موجود ہیں، ان میں کتنے لوگ مقیم ہیں، کتنے بچّے نوجوان اور ضعیف گھروں کا حصّہ ہیں، گھر کا کفیل کون ہے، کتنا کماتا ہے، کوئی کفیل ہے یا نہیں، گھر میں کوئی معزور شخص موجود ہے یا نہیں، غرض کہ آبادی کے چھوٹے سے چھوٹے نقطے کو بھی گِن لیا جاتا ہے_
مردم شماری کے عمل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عوام کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان پر کسطرح اور کتنی توجّہ کی ضرورت ہے_ ملک میں بے روزگاری کی شرح کتنی ہے، کتنے افراد بے گھر ہیں، کتنے افراد بالغ ہیں جو حقِ رائے دہی کا استعمال کر سکتے ہیں، کتنے معزور افراد ہیں اور ان کے لیئے کون سی پالسیاں عمل میں لانی ہے، ملک کے معاشی حالات کیا ہیں_ مردم شماری سے سب واضح ہوجاتی ہے_
پاکستانی قانون کے مطابق مردم شماری کا عمل ہر دس سال بعد دھرایا جاتا ہے_ پاکستان میں پہلی مردم شماری سن 1951 میں ہوئی تھی جس کے مطابق پاکستان کی آبادی پچھتّر لاکھ تھی، دوسری مردم شماری سن 1961 میں ہوئی تھی جس میں پاکستان کی آبادی تیرانوے لاکھ تھی_ تیسری مردم شماری مشرقی اور مغربی کی علیحدگی کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی اور 1971 میں ہونے والی مردم شماری 1972 میں ہوئی _1972 میں پاکستان کی آبادی تقریباً پینسٹھ لاکھ تھی _ چوتھی مردم شماری 1981 میں ہوئی جس وقت پاکستان کی آبادی تقریباً چوراسی لاکھ تھی _ ملک کی سیاسی صورتحال خراب ہونے کے باعث اگلی مردم شماری سترہ سال بعد 1998 میں ہوئی اس وقت آبادی کا تناسب تیرہ سے چودہ کروڑ کے درمیان تھا_
اب ملک میں قریب انیس سال بعد 2017 میں مردم شماری کی جارہی ہے، جس میں پہلی بار مشین ریڈ ایبل فارمز کا استعمال کیا جا رہا ہے، اور ساتھ ساتھ پہلی بار خواجہ سراؤں کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے گا_ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ سے 15 اپریل کے درمیان مکمل کیا جائے گا، جبکہ دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے 25 مٔی تک مکمل کیا جائے گا_ پاک فوج کے نوجوان مردم شماری کے دوران مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے_ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ درست معلومات فراہم کریں غلط معلومات فراہم کرنے والے کے خلاف پچاس ہزار جرمانہ اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے_
بحیثیتِ پاکستانی ہم سب کا فریضہ ہے کہ ہم درست معلومات فراہم کریں اور فوج اور حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں_ مردم شماری قوم کا شمار ہے، اس میں بھرپور حصّہ لیں_
Comments
Post a Comment